نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی
نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی
گلوں کی زندگی لے کر گلستاں میں بہار آئی
مشیت کو نہیں منظور دو دن پارسا رکھنا
ادھر کی میں نے توبہ اور ادھر فوراً بہار آئی
اسیران قفس کو واسطہ کیا ان جھمیلوں سے
چمن میں کب خزاں آئی چمن میں کب بہار آئی
مجھے گلشن سے اے جوش جنوں صحرا کو اب لے چل
یہاں اس کے سوا کیا ہے خزاں آئی بہار آئی
ہمیشہ بادہ خواروں پر خدا کو مہرباں دیکھا
جہاں بیٹھے گھٹا اٹھی جہاں پہنچے بہار آئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |