نکہت گل ہیں یا صبا ہیں ہم
نکہت گل ہیں یا صبا ہیں ہم
نہیں معلوم کچھ کہ کیا ہیں ہم
روشناسی ہے ہم کو آئینہ ساں
ایک عالم سے آشنا ہیں ہم
خاکساری سے بزم عالم میں
صفحۂ نقش بوریا ہیں ہم
ہے ہمیں سے وہ شاہد معنی
حرف مطلب کے مدعا ہیں ہم
جام مے ساقیا شتابی دے
کون کہتا ہے پارسا ہیں ہم
شمع ساں ہے دراز رشتۂ عمر
کہ فنا ہونے سے بقا ہیں ہم
تیرے کوچہ تلک کی طاقت ہے
نہیں اتنے شکستہ پا ہیں ہم
بانگ سنکھ اور نالۂ ناقوس
کہے ہمدم جو کم نما ہیں ہم
چشم کیا کیجے وا برنگ حباب
طرفۃ العین میں ہوا ہیں ہم
نرگسی چشم تھا وہ کافر آہ
جس کے بیمار و مبتلا ہیں ہم
نازنینان دہر کے ہر دم
کشتۂ غمزہ و ادا ہیں ہم
اے وفا تو کدھر ہے ہو دم ساز
کشتۂ خنجر جفا ہیں ہم
چشم بد دور کیا غزل ہے نصیرؔ
خوب اس فن میں مرحبا ہیں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |