نگہ کے سامنے اس کا جوں ہی جمال ہوا
نگہ کے سامنے اس کا جوں ہی جمال ہوا
وہ دل ہی جانے ہے اس دم جو دل کا حال ہوا
اگر کہوں میں کہ چمکا وہ برق کی مانند
تو کب مثل ہے یہ اس کی جو بے مثال ہوا
قرار و ہوش کا جانا تو کس شمار میں ہے
غرض پھر آپ میں آنا مجھے محال ہوا
ادھر سے بھر دیا مے نے نگاہ کا ساغر
ادھر سے زلف کا حلقہ گلے کا جال ہوا
بہار حسن وہ آئے نظر جو اس کی نظیرؔ
تو دل وہیں چمن عشق میں نہال ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |