نہیں آسان ترک عشق کرنا دل سے غم جانا
نہیں آسان ترک عشق کرنا دل سے غم جانا
بہت دشوار ہے چڑھتے ہوئے طوفاں کا تھم جانا
خبر کیا تھی ستم کی پردہ داری یوں بھی ہوتی ہے
بہت نادم ہوں جب سے مقصد جوش کرم جانا
لحاظ وضع داری میں کبھی ممکن نہ ہو شاید
تمہارا دو قدم آنا ہمارا دو قدم جانا
ہمیں انداز رندانہ کبھی گرنے نہیں دیتے
جو ساغر سامنے آیا اسی کو جام جم جانا
مرا ہر شعر اخترؔ اک پیام زندگی نکلا
مجھے دنیا نے آخر مالک لوح قلم جانا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |