نہیں بند قبا میں تن ہمارا
نہیں بند قبا میں تن ہمارا
ہے عریانی ہی پیراہن ہمارا
رکھیں اپنے تئیں ہم کس طرح دوست
ہو تجھ سا شخص جب دشمن ہمارا
ہیں یہ کاہیدہ ہم غم سے کہ جوں شمع
ہے ایک اب جیب اور دامن ہمارا
نظر میں کعبہ کیا ٹھہرے کہ یاں دیر
رہا ہے مدتوں مسکن ہمارا
چمن میں گر ہے تو بلبل تو من بعد
ہیں ہم اور گوشۂ گلخن ہمارا
بہار داغ تھی جب دل پہ قائمؔ
عجب سرسبز تھا گلشن ہمارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |