نہیں یاں بیٹھتے جو ایک دم تم
نہیں یاں بیٹھتے جو ایک دم تم
تو کیا ڈرتے ہو ہم سے اے صنم تم
ہنسو بولو ملو بیٹھو بھلا جی
نہیں کیا عاشق و معشوق ہم تم
جو یاں آیا کبھی چاہو تو بے خوف
ادھر لایا کرو اپنا قدم تم
نہایت سادہ دل ہیں ہم تو اے جاں
نہ سمجھو ہم میں ہرگز پیچ و خم تم
سنا جب یہ نظیرؔ اس نے تو ہنس کر
کہا یہ تو ہمیں دیتے ہو دم تم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |