نہ بدلنا تھا نہ بدلا دل شیدا اپنا
نہ بدلنا تھا نہ بدلا دل شیدا اپنا
رنگ ہر وقت بدلتی رہی دنیا اپنا
صورت آتش خاموش جلا کرتا ہوں
دیکھتا ہوں شب غم آپ تماشا اپنا
زخم نے داد نہ دی درد نے فریاد نہ کی
رہ گیا تھام کے قاتل بھی کلیجہ اپنا
حسن ہے داد خدا عشق ہے امداد خدا
غیر کا دخل نہیں بخت ہے اپنا اپنا
وہ سنیں یا نہ سنیں نالہ و فریاد عزیزؔ
آپ ہرگز نہ کریں ترک تقاضا اپنا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |