نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے

نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
by مظہر جان جاناں

نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
نہ مج کو وہ دماغ و دل رہا ہے

یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
کہاں اس کو دماغ و دل رہا ہے

خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو
یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے

نہیں آتا اسے تکیہ پہ آرام
یہ سر پاؤں سے تیرے ہل رہا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse