نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت

نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
by جگر مراد آبادی

نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
محبت ہے شاید حجاب محبت

برستا ہے کیف شباب محبت
ہر آنسو ہے جام شراب محبت

عجب جوش پر ہے شباب محبت
محبت ہے مست شراب محبت

زہے خواب و تعبیر خواب محبت
محبت ہی نکلی جواب محبت

مجھے کیا پڑی ہے ترے در سے اٹھوں
ٹھہرنے جو دے اضطراب محبت

دل ذرہ ذرہ ہے طور تجلی
زہے جلوۂ آفتاب محبت

سبھی اٹھ گئے دیدہ و دل سے پردے
نہ اٹھا مگر اک حجاب محبت

نہ رکھو غرض ہم سے اتنا ہی کہہ دو
ہلاک تبسم خراب محبت

لہو کی ہر اک بوند دل بن گئی ہے
خوشا لذت کامیاب محبت

حدود محبت سے بھی بڑھ گئے ہم
سلامت رہے اضطراب محبت

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse