نہ ملا وہ نفاق کے مارے

نہ ملا وہ نفاق کے مارے
by میر حسن دہلوی

نہ ملا وہ نفاق کے مارے
کیا کریں ہم وفاق کے مارے

جب تک آوے ہے آوے تو ہم تو
مر چکے اشتیاق کے مارے

مت خفا ہو کہ آن نکلے ہیں
ہم بھی یاں اتفاق کے مارے

مل گئے خاک میں ہزاروں ہی
چرخ کہنہ رواق کے مارے

ہو چکا حشر بھی حسنؔ لیکن
نہ جیے ہم فراق کے مارے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse