نہ ملا وہ نفاق کے مارے

نہ ملا وہ نفاق کے مارے
by میر حسن دہلوی
316619نہ ملا وہ نفاق کے مارےمیر حسن دہلوی

نہ ملا وہ نفاق کے مارے
کیا کریں ہم وفاق کے مارے

جب تک آوے ہے آوے تو ہم تو
مر چکے اشتیاق کے مارے

مت خفا ہو کہ آن نکلے ہیں
ہم بھی یاں اتفاق کے مارے

مل گئے خاک میں ہزاروں ہی
چرخ کہنہ رواق کے مارے

ہو چکا حشر بھی حسنؔ لیکن
نہ جیے ہم فراق کے مارے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.