نہ مے کے نہ جام کے لئے مرتے ہیں
نہ مے کے نہ جام کے لئے مرتے ہیں
نہ دہر میں نام کے لئے مرتے ہیں
شاید کبھی بعد مرگ پوچھے وہ ہمیں
بس ہم اسی کام کے لئے مرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |