نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں

نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
by قائم چاندپوری

نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
مجھی سے کیا کوئی سب اہل درد ہوتے ہیں

ہوس ہے عشق کی اہل ہوا کو ہم تو میاں
سنے سے نام محبت کا زرد ہوتے ہیں

متاع قحبۂ دنیا پہ کر نہ چشم سیاہ
کہ مال زن نہیں کھاتے جو مرد ہوتے ہیں

یہ لت تجھی کو ہے پیارے وگرنہ کیا کوئی
جو خوب رو ہیں وہ سب کوچہ گرد ہوتے ہیں

محیط وصل کو پہنچے ہیں وہ کوئی قائمؔ
جو طرح سیل کے صحرا نورد ہوتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse