نے فقط تجھ حسن کی ہے ہند کی خوباں میں دھوم

نے فقط تجھ حسن کی ہے ہند کی خوباں میں دھوم
by میر محمدی بیدار
315226نے فقط تجھ حسن کی ہے ہند کی خوباں میں دھوممیر محمدی بیدار

نے فقط تجھ حسن کی ہے ہند کی خوباں میں دھوم
ہے تری زلف چلیپا کی فرنگستاں میں دھوم

کیا کریں پابستۂ کوئے بتاں ہیں ورنہ ہم
کرتے جوں فرہاد و مجنوں دشت و کوہستاں میں دھوم

دیکھ تیرے منہ کو کچھ آئینہ ہی حیراں نہیں
تجھ رخ روشن کی ہے مہر و مہ تاباں میں دھوم

اے بہار گلشن ناز و نزاکت ہر طرف
تیرے آنے سے ہوئی ہے اور بھی بستاں میں دھوم

شعر کہنا گرچہ چھوڑا تو نے اے بیدارؔ آج
کہہ غزل ایسی کہ ہو بزم سخن سنجاں میں دھوم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.