واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں
واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں
جز یہ کہ آہ کیجئے سو آہ ہی نہیں
تکلیف بزم اہل جہاں تاکجا کہ دل
مطلق میں واں کے رنگ سے آگاہ ہی نہیں
آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں
لازم تھے ہم بکارت دنیا کو اے فلک
تیں دی یہ دخت ان کو جنہیں باہ ہی نہیں
قائمؔ متاع دل کو عبث کیوں کرے ہے خوار
اس جنس کی جہاں میں کوئی چاہ ہی نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |