واں جو کچھ کعبے میں اسرار ہے اللہ اللہ
واں جو کچھ کعبے میں اسرار ہے اللہ اللہ
سو مرے بت میں نمودار ہے اللہ اللہ
دیر میں کعبے میں میخانے میں اور مسجد میں
جلوہ گر سب میں مرا یار ہے اللہ اللہ
اس کے ہر نقش قدم پر کریں عاشق سجدہ
بت کافر کی وہ رفتار ہے اللہ اللہ
حسن کے اس کی کیا طور تجلی دل کو
ہائے کیا جلوۂ دیدار ہے اللہ اللہ
نہ غرض کفر سے نہ دین سے ہم کو مطلب
یار سے اپنے سروکار ہے اللہ اللہ
شیخ ہے تجھ کو ہی انکار صنم میرے سے
ورنہ ہر شخص کو اقرار ہے اللہ اللہ
خوف کیا دغدغۂ حشر سے ہے مجھ کو محبؔ
پیر من حیدر کرار ہے اللہ اللہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |