واہ کیا حسن کیسا جوبن ہے
واہ کیا حسن کیسا جوبن ہے
کیسی ابرو ہیں کیسی چتون ہے
جس کو دیکھو وہ نور کا بقعہ
یے پرستان ہے کہ لندن ہے
عبث ان کو مسیح کہتے ہیں
مار رکھنے کا ان میں لچھن ہے
حسن دکھلا رہا ہے جلوۂ حق
روئے تاباں سے صاف روشن ہے
رسم الٹی ہے خوب رویوں میں
دوست جس کے بنو وہ دشمن ہے
حال عشاق کو بتاتے ہیں
اور ابھی خیر سے لڑکپن ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |