واہ کیا خوب قدر کی دل کی
واہ کیا خوب قدر کی دل کی
نہ سنی تم نے ایک بھی دل کی
ضبط فریاد میں کٹی شب ہجر
شکر ہے بات رہ گئی دل کی
مست ہیں نشۂ جوانی سے
کیا خبر آپ کو کسی دل کی
بڑھتا جاتا ہے طول گیسوئے یار
گھٹتی جاتی ہے زندگی دل کی
وہ زمانہ اب آیا ہے محشرؔ
ہے ہر اک بزم میں ہنسی دل کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |