وحشت کو مری دیکھ کہ مجنوں نے کہا بس
وحشت کو مری دیکھ کہ مجنوں نے کہا بس
مجنوں نیں تو کیا دامن ہاموں نے کہا بس
ہر درد نیں جیوں قطب مجھے دیکھ کے ثابت
قربان مرے گرد ہو گردوں نے کہا بس
گل رو کی جدائی میں مرے داغ جگر دیکھ
گلشن میں ہر ایک لالۂ پرخوں نے کہا بس
ہے دام پری بسکہ مری آہ کا جادو
بے باک ہو اوس چشم پر افسوں نے کہا بس
احوال سراجؔ آتش ہجراں میں تری دیکھ
دل سوز ہو پروانۂ محزوں نے کہا بس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |