وحشی ہوں میں کیا شے ہے بیاباں مرے آگے

وحشی ہوں میں کیا شے ہے بیاباں مرے آگے (1933)
by نبی بخش نایاب
324085وحشی ہوں میں کیا شے ہے بیاباں مرے آگے1933نبی بخش نایاب

وحشی ہوں میں کیا شے ہے بیاباں مرے آگے
مجنوں ہوں میں کیا جیب و گریباں مرے آگے

رکھتا ہوں میں سو داغ فراق اک جگر پر
ہے خار سے کم رتبہ گلستاں مرے آگے

دوزخ کو بجھاتا ہوں میں اک اشک سے اپنے
ہے قطرہ سے کم نوح کا طوفاں مرے آگے

روتی ہے مرے خوف سے شبنم بہ سر گل
اصلاح کو بلبل ہے غزل خواں مرے آگے

عاشق ہوں مری جان ہتھیلی پہ دھری ہے
کیا تاب کہ ہو خنجر براں مرے آگے

دنیا کی شش و پنج میں نایابؔ کہاں تک
یہ کام ہیں سب بازیٔ طفلاں مرے آگے


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).