وطن کا راگ (افسر میرٹھی ,II)
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
ہر رت ہر موسم اس کا کیسا پیارا پیارا ہے
کیسا سہانا کیسا سندر پیارا دیش ہمارا ہے
دکھ میں سکھ میں ہر حالت میں بھارت دل کا سہارا ہے
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
سارے جگ کے پہاڑ میں بے مثل پہاڑ ہمالہ ہے
پربت سب سے اونچا ہے یہ پربت سب سے نرالا ہے
بھارت کی رکشا کرتا ہے یہ بھارت کا رکھوالا ہے
لاکھوں چشمے بہتے ہیں یہ لاکھوں ندیوں والا ہے
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
گنگا جی کی پیاری لہریں گیت سناتی جاتی ہیں
صدیوں کی تہذیب ہماری یاد دلاتی جاتی ہیں
بھارت کے گلزاروں کو سرسبز بناتی جاتی ہیں
کھیتوں کو ہریالی دیتی پھول کھلاتی جاتی ہیں
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
کرشن کی بنسی نے پھونکی ہے روح ہماری جانوں میں
گوتم کی آواز بسی ہے محلوں میں میدانوں میں
چشتیؔ نے جو مے دی تھی وہ اب تک ہے پیمانوں میں
نانکؔ کی تعلیم ابھی تک گونج رہی ہے کانوں میں
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
مذہب کچھ ہو ہندی ہیں ہم سارے بھائی بھائی ہیں
ہندو ہیں یا مسلم ہیں یا سکھ ہیں یا عیسائی ہیں
پریم نے سب کو ایک کیا ہے پریم کے ہم شیدائی ہیں
بھارت نام کے عاشق ہیں ہم بھارت کے شیدائی ہیں
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |