وعدہ اس ماہرو کے آنے کا
وعدہ اس ماہرو کے آنے کا
یہ نصیبہ سیاہ خانے کا
کہہ رہی ہے نگاہ دز دیدہ
رخ بدلنے کو ہے زمانے کا
ذرے ذرے میں بے حجاب ہیں وہ
جن کو دعوی ہے منہ چھپانے کا
حاصل عمر ہے شباب مگر
اک یہی وقت ہے گنوانے کا
چاندنی خامشی اور آخر شب
آ کہ ہے وقت دل لگانے کا
ہے قیامت ترے شباب کا رنگ
رنگ بدلے گا پھر زمانے کا
تیری آنکھوں کی ہو نہ ہو تقصیر
نام رسوا شراب خانے کا
رہ گئے بن کے ہم سراپا غم
یہ نتیجہ ہے دل لگانے کا
جس کا ہر لفظ ہے سراپا غم
میں ہوں عنوان اس فسانے کا
اس کی بدلی ہوئی نظر توبہ
یوں بدلتا ہے رخ زمانے کا
دیکھتے ہیں ہمیں وہ چھپ چھپ کر
پردہ رہ جائے منہ چھپانے کا
کر دیا خوگر ستم اخترؔ
ہم پہ احسان ہے زمانے کا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |