وعظ میں جب نہیں اثر واعظ
وعظ میں جب نہیں اثر واعظ
کیوں پھراتا ہے اپنا سر واعظ
ترک الفت کی کھاؤں گا میں قسم
اس گھڑی دھیان ہے کدھر واعظ
منع رونے سے کیا کرے گا مجھے
اب تو ہے خود ہی چشم تر واعظ
پھر طریق وفا سے بہکانا
کوئی دم اور کر سفر واعظ
چشم جلاد ہم نے دیکھی ہے
اس نظر سے نہ دیکھ ادھر واعظ
جانتا تھا یہ کچھ سنے گا نہیں
ہنس پڑا مجھ کو دیکھ کر واعظ
فصل گل دیکھتے ہی سوجھی اور
آ گیا اپنے رنگ پر واعظ
یاد کس کس طرح کے جملے ہیں
اپنے فن میں ہے خوب ہر واعظ
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |