وفادار ہو یا جفا کار تم ہو
وفادار ہو یا جفا کار تم ہو
جو کچھ ہو سو ہو پر مرے یار تم ہو
اجاڑو مرے دل کو یا پھر بساؤ
مری جان اس گھر کے مختار تم ہو
جدا سب سے ہو اور سب سے ملے ہو
غرض کیا کہوں ایک عیار تم ہو
خدا جانیے دل پہ کیا گزرے آخر
یہ اہل وفا ہے ستم گار تم ہو
بنے اس طبیعت سے کیوں کر کسی کی
ذرا جی میں منصف تو دل دار تم ہو
خفا ہوتے ہیں ہم تو خوش ہوتے ہو تم
جو خوش ہوتے ہم ہیں تو بیزار تم ہو
نہیں بے سبب یہ حسنؔ سرد آہیں
کہیں ان دنوں میں گرفتار تم ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |