وقت
by عظیم الدین احمد

ہے سال نو کی آمد ہر شخص کو خوشی ہے
کیا رنگ لائے گا یہ اس کی نہیں خبر کچھ
میں جانتا ہوں ظالم تیری یہ دل لگی ہے
دل میں نہیں کسی کے جو موت کا خطر کچھ
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

عالم کا لحظہ لحظہ میں حال کیا سے کیا ہے
مفلس ابھی تھا کوئی مسند نشیں ابھی ہے
جیتا کوئی ابھی تھا اب دفن ہو رہا ہے
ظالم کبھی رفاقت تو نے کسی کی کی ہے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

کہنا کسی گھڑی کو اپنا غلط سراسر
عالم جسے ہیں کہتے تغییر کا ہے مسکن
تجھ کو اگر میں سمجھوں ٹھہرا غلط سراسر
ظالم لگا ہوا ہے تجھ میں بلا کا انجن
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

تھے خار زار جس جا ہے بلبلوں کا مسکن
اللہ کس غضب کے ہر آن ہیں یہ پھیرے
تھیں محفلیں جہاں پر ہے بیکسوں کا مدفن
یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse