وہ بھی کیا دن تھے کہ الفت کا سبق یاد نہ تھا
وہ بھی کیا دن تھے کہ الفت کا سبق یاد نہ تھا
درد ہمدرد نہ تھا غم مرا ہم زاد نہ تھا
غیر پر ہی تجھے منظور تھی ناوک فگنی
کیا سزاوار ہدف یہ دل ناشاد نہ تھا
تجھ کو لازم تھا عیادت میں دکھانا آنکھیں
ایسے بیمار کو جو قابل فریاد نہ تھا
جب پسند آ گیا ان کو تو میں قیمت کیا لوں
میں سمجھ لوں گا کہ میرا دل ناشاد نہ تھا
بول اٹھے آج وہ خود اپنی زباں سے محمودؔ
سب میں اک تو ہی فقط شاکیٔ بیداد نہ تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |