وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
زندگی سے روٹھ جانا چاہیئے
ہمت قاتل بڑھانا چاہیئے
زیر خنجر مسکرانا چاہیئے
زندگی ہے نام جہد و جنگ کا
موت کیا ہے بھول جانا چاہیئے
ہے انہیں دھوکوں سے دل کی زندگی
جو حسیں دھوکا ہو کھانا چاہیئے
لذتیں ہیں دشمن اوج کمال
کلفتوں سے جی لگانا چاہیئے
ان سے ملنے کو تو کیا کہئے جگرؔ
خود سے ملنے کو زمانا چاہیئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |