وہ جو شخص اپنے ہی تاڑ میں سو چھپا ہے دل ہی کی آڑ میں

وہ جو شخص اپنے ہی تاڑ میں سو چھپا ہے دل ہی کی آڑ میں
by انشاء اللہ خان انشا
294570وہ جو شخص اپنے ہی تاڑ میں سو چھپا ہے دل ہی کی آڑ میںانشاء اللہ خان انشا

وہ جو شخص اپنے ہی تاڑ میں سو چھپا ہے دل ہی کی آڑ میں
نہ وہ بستی میں نہ اجاڑ میں نہ وہ جھاڑ میں نہ پہاڑ میں

مجھے کام تجھ سے ہے اے جنوں نہ کہوں کسی سے نہ کچھ سنوں
نہ کسی کی رد و قدح میں ہوں نہ اکھاڑ میں نہ پچھاڑ میں

یہ صبا نے قیس سے آ کہا کہ سنا کچھ اور بھی ماجرا
ترے پاس سے جو چلا گیا تو کھڑا ہے ناقہ اجاڑ میں

ارے آہ تو نے غضب کیا مرے دل کو مجھ سے تڑا لیا
مری جی کو لے کے جلا دیا پڑی اختلاط یہ پہاڑ میں

خفگی بھی طرفہ ہے ایک شے پڑے قصہ ہوتے ہیں لاکھوں طے
وہ کہاں ملاپ میں لطف ہے جو مزہ ہے ان کی بگاڑ میں

مژہ پر ہے پارۂ دل تھنبا وہ مثل ہوئی ہے اب اے خدا
کہ درخت سے جو کبھی گرا تو وہ اٹکا ان کے ہی جھاڑ میں

کہیں کھڑکیوں کی طرف بندھی مری ٹکٹکی تو اے لو ابھی
گل نرگس آ کے لگا گئی وہ پری ہر ایک دراڑ میں

مری دل میں نشہ کا ہے مکاں مجھے سوجھتی ہیں وہ مستیاں
کہ کھجوری چوٹیوں والیاں پڑی پھرتی ہیں مرے تاڑ میں

بڑی داڑھیوں پہ نہ جا دلا یہ سب آہوؤں کی ہیں مبتلا
یہ شکار کیسے ہیں برملا انہیں ٹٹیوں کی تو آڑ میں

کھڑی جھانکتی ہے وہی پری نہیں شبہ اس میں تو واقعی
وہ جو عطر فتنہ کی باس تھی سو رچی ہوئی ہے کواڑ میں

نہ کر اپنی جان کو مضمحل ارے انشاؔ ان سے لگا نہ دل
تو دگر نہ ہووے گا منفعل کہیں آ گیا جو لتاڑ میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse