وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے

وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
by ظہیر دہلوی

وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
ہم ہر اک سے نظر چرانے لگے

دیکھیے کیا ہو جور کا انجام
وہ مرے حوصلے بڑھانے لگے

یہ وہ کافر ہے عشق خانہ خراب
تم مرے غم کدے میں آنے لگے

کاوشوں میں بھی اب مزا نہ رہا
ہر کسی کو وہ جب ستانے لگے

موت آئی ظہیرؔ کب ہم کو
جب محبت کے لطف آنے لگے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse