وہ حد سے دور ہوتے جا رہے ہیں
وہ حد سے دور ہوتے جا رہے ہیں
بڑے مغرور ہوتے جا رہے ہیں
بسے ہیں جب سے وہ میری نظر میں
سراپا نور ہوتے جا رہے ہیں
جو پھوٹے آبلے دل کی خلش سے
وہ اب ناسور ہوتے جا رہے ہیں
بہت مشکل ہے منزل تک رسائی
وہ کوسوں دور ہوتے جا رہے ہیں
کہاں پہلی سی راہ و رسم الفت
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں
ہمارے داغ دل راہ طلب میں
چراغ طور ہوتے جا رہے ہیں
خدا حافظ ہے اب بادہ کشوں کا
نشے میں چور ہوتے جا رہے ہیں
پلا دے ساقیا بادہ کشوں کو
نشے کافور ہوتے جا رہے ہیں
قریب دل وہ کیا اے نازؔ آئے
نظر سے دور ہوتے جا رہے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |