وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ
وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ
ہر آدمی کی بات ہے ہر آدمی کے ساتھ
لاکھوں جفائیں سیکڑوں صدمے ہزار غم
اک آسمان ٹوٹ پڑا زندگی کے ساتھ
ممکن نہیں کہ دل سے نکل جائے آرزو
یہ میرے دم کے ساتھ ہے یہ میرے جی کے ساتھ
اب کیا کروں میں شکوۂ بیداد حشر میں
منہ میرا تک رہے ہیں وہ کس بیکسی کے ساتھ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |