وہ مژہ مارتی کٹاری ہے

وہ مژہ مارتی کٹاری ہے (1878)
by کشن کمار وقار
324712وہ مژہ مارتی کٹاری ہے1878کشن کمار وقار

وہ مژہ مارتی کٹاری ہے
چشم بددور زخم کاری ہے

آنکھیں چمکا گیا وہ برق آسا
دل مرا وقف بے قراری ہے

قیس باد صبا ہے بو لیلیٰ
شاخ گل نافہ کی سواری ہے

زلف تک گو نہ پہونچا شانہ وار
ہاتھ کو پر امیدواری ہے

دل پہ چڑھتی نہیں کوئی تدبیر
میری تقدیر وہ اتاری ہے

دوستوں سے ہے ان کی عیاری
اور اعدا سے دوست داری ہے

دم سمجھتا ہے اے وقارؔ وہ شوخ
میری دو دن سے دم شماری ہے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%88%DB%81_%D9%85%DA%98%DB%81_%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C_%DA%A9%D9%B9%D8%A7%D8%B1%DB%8C_%DB%81%DB%92