وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے

وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے
by میر حسن دہلوی

وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے
دل میں جو ہے سو کر ہی جاویں گے

تجھ سے جس دم جدا ہوئے مری جان
پھر یہ سنیو کہ مر ہی جاویں گے

دید پھر پھر جہان کی کر لیں
آخرش تو گزر ہی جاویں گے

جی تو لگتا نہیں جہاں دل ہے
ہم بھی اب تو ادھر ہی جاویں گے

بے خبر جس طرح سے آئے ہیں
اس طرح بے خبر ہی جاویں گے

تجھ کو غیروں سے کام ہے تو رہ
ہم بھی اب اپنے گھر ہی جاویں گے

دل کو لکھ پڑھ کے دیجیو تو حسنؔ
ورنہ دلبر مکر ہی جاویں گے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse