وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے

وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے
by اختر شیرانی

وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے
رات دن صورت کو دیکھا کیجئے

چاندنی راتوں میں اک اک پھول کو
بے خودی کہتی ہے سجدہ کیجئے

جو تمنا بر نہ آئے عمر بھر
عمر بھر اس کی تمنا کیجئے

عشق کی رنگینیوں میں ڈوب کر
چاندنی راتوں میں رویا کیجئے

پوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خودی تو ہی بتا کیا کیجئے

ہم ہی اس کے عشق کے قابل نہ تھے
کیوں کسی ظالم کا شکوہ کیجئے

آپ ہی نے درد دل بخشا ہمیں
آپ ہی اس کا مداوا کیجئے

کہتے ہیں اخترؔ وہ سن کر میرے شعر
اس طرح ہم کو نہ رسوا کیجئے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse