وہ کریں گے مرا قصور معاف

وہ کریں گے مرا قصور معاف
by نوح ناروی
331270وہ کریں گے مرا قصور معافنوح ناروی

وہ کریں گے مرا قصور معاف
ہو چکا کر چکے ضرور معاف

حسن کو بے قصور کہتے ہیں
ہے قصور آپ کا قصور معاف

میں نے یہ جان کر خطائیں کیں
ہر خطا ہوگی بالضرور معاف

وہ ہنسی آ گئی ترے لب پر
ہو گیا وہ مرا قصور معاف

بے خودی میں جو ہو خطا ہم سے
کم سے کم وہ تو ہو ضرور معاف

خامشی ان کی مجھ سے کہتی ہے
اب ہوا اب ہوا قصور معاف

پھر نہ تم بخشنا کبھی مجھ کو
پہلی تقصیر ہو ضرور معاف

ہاتھ بھی جوڑے پانو پر بھی گرا
اب تو کہہ دو کیا قصور معاف

ہے یہی کام اس کی رحمت کا
ہوں گے میرے گنہ ضرور معاف

اور عادت مری خراب ہوئی
کاش کرتے نہ وہ قصور معاف

خود یہ اقرار جرم کرتے ہیں
کیجئے نوحؔ کو ضرور معاف


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.