پابند حکم گریۂ بے اختیار ہوں
پابند حکم گریۂ بے اختیار ہوں
میں سیل آبشار ہوں ابر بہار ہوں
ابر بہار ہوں نہ فضائے بہار ہوں
میں گرد دامن چمن روزگار ہوں
اے باغبان گلشن ہستی بتا مجھے
اپنی بہار ہوں کہ چمن کی بہار ہوں
ہیں یاں کے ذرے ذرے میں بے تابیاں مری
میں جان بے قرار و دل بے قرار ہوں
کہتا ہے حسن یار سے حسن نگاہ مصر
چڑھتی بہار تو میں اترتی بہار ہوں
اب میں کہاں زمین و فضائے وطن کہاں
بیخودؔ میں آندھیوں کا اڑایا غبار ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |