پاداش
کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو
تمہیں کیا خبر ہے
وہاں ان گنت کھردرے پتھروں کو
سجل پانیوں نے
ملائم رسیلے، مدھر گیت گا کر
امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے
وہ پتھر نہیں تھا
جسے تم نے بے ڈول، ان گھڑ سمجھ کر
پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا
اب اس کے سلگتے تراشے
اگر پاؤں میں چبھ گئے ہیں تو کیوں چیختے ہو؟
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |