پارسائی ان کی جب یاد آئے گی

پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
by امیر اللہ تسلیم

پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
مجھ سے میری آرزو شرمائے گی

گر یہی ہے پاس آداب سکوت
کس طرح فریاد لب تک آئے گی

یہ تو مانا دیکھ آئیں کوئے یار
پھر تمنا اور کچھ فرمائے گی

جانے دے صبر و قرار و ہوش کو
تو کہاں اے بے قراری جائے گی

ہجر کی شب گر یہی ہے اضطراب
نیند اے تسلیمؔ کیوں کر آئے گی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse