پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا

پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا (1938)
by محمد صادق ضیا
324504پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا1938محمد صادق ضیا

پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا
شمع سے سیکھ شریک غم محفل ہونا

بزم ہستی پہ ہے مشکل مرا مائل ہونا
مجھے آتا نہیں سرگشتہ باطل ہونا

ناخدا تو مجھے آلودۂ طوفاں نہ سمجھ
موج دریا کو سکھاتا ہوں میں ساحل ہونا

سازگار آج مجھے راہ بھی ہے رہبر بھی
میری قسمت میں ہے آسودۂ منزل ہونا

رشتۂ ہوش ہے وابستہ تجھی سے اے دوست
کبھی ممکن نہیں تجھ سے مرا غافل ہونا

دل سے ہشیار کہ ہے دل ہی طرح عین حیات
موت سے بھی ہے سوا بے خبر دل ہونا

سعی کے بعد نہ کر کاوش فکر انجام
لعنت سعی ہے زحمت کش حاصل ہونا

بارش ابر سے بجلی کی لگی بجھ نہ سکی
غیر ممکن ہے علاج تپش دل نہ ہونا

ہر قدم پر رہ ہستی میں نئی ٹھوکر ہے
اے ضیاؔ سہل نہیں فائز منزل ہونا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).