پروانے کو دھن شمع کو لو تیری ہے
پروانے کو دھن شمع کو لو تیری ہے
عالم میں ہر ایک کو تگ و دو تیری ہے
مصباح و نجوم آفتاب و مہتاب
جس نور کو دیکھتا ہوں ضو تیری ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |