پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہے

پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہے
by افسر میرٹھی
318960پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہےافسر میرٹھی

پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہے
کوئی دھیمے سروں میں گا رہا ہے

کہوں کیا حال ناکام محبت
تمناؤں سے جی بہلا رہا ہے

کوئی شب کی خموشی میں ہے گریاں
تصور میں کوئی سمجھا رہا ہے

تصور کی یہ مقصد آفرینی
میں سمجھا کوئی سچ مچ آ رہا ہے

جو رستہ خلد میں نکلا ہے جا کر
وہ دوزخ سے نکل کر جا رہا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.