پر نور جس کے حسن سے مدفن تھا کون تھا
پر نور جس کے حسن سے مدفن تھا کون تھا
چہرہ یہ کس شہید کا روشن تھا کون تھا
ٹھہرا گیا ہے لا کے جو منزل میں عشق کی
کیا جانے رہنما تھا کہ رہزن تھا کون تھا
توڑا تھا کس کے دل کو کھلونے کی طرح سے
عاشق تمہارا جب کہ لڑکپن تھا کون تھا
کس دل سے ہے خدائی میں ایجاد درد عشق
روز ازل جو موجد شیون تھا کون تھا
ہو کا مقام تھا مجھے روتی تھی بے کسی
کوئی نہ تھا جہاں مرا مدفن تھا کون تھا
جھک جھک کے دیکھتا تھا وہ کس کی جگر کا گھاؤ
تر جس کے خوں میں یار کا دامن تھا کون تھا
ہم مسکراتے تھے وہ دکھاتا تھا سیر باغ
دم کس پہ شیفتہ دم مردن تھا کون تھا
انسان تھا کہ کوئی پری زاد تھا شرفؔ
دل میرا جس کے نور سے روشن تھا کون تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |