پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے
پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے
چلا دو گام بھی جب وہ ادا سے
وہ بت آئے ادھر بھی بھول کر راہ
دعا یہ مانگتا ہوں میں خدا سے
حجاب اس کا ہوا شب مانع دید
نقاب الٹی نہ چہرے کی حیا سے
اشارہ خنجر ابرو کا بس تھا
مجھے مارا عبث تیغ جفا سے
بہت بل کھا رہی ہے زلف جاناں
بچے گی جان کیوں کر اس بلا سے
ہے بہتر اک کرشمے میں ہوں دو کام
مدینے جاؤں راہ کربلا سے
خدا جب بے طلب بر لائے مقصد
اٹھاؤں کیوں نہ ہاتھ اپنے دعا سے
نظامؔ اب عقدۂ دل کیوں نہ حل ہوں
محبت ہے تجھے مشکل کشا سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |