پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں

پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
by عزیز الحسن غوری

پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
کوئی محفل ہو ہم اس کو تری محفل سمجھتے ہیں

بڑے ہشیار ہیں وہ جن کو سب غافل سمجھتے ہیں
نظر پہچانتے ہیں وہ مزاج دل سمجھتے ہیں

وہ خود کامل ہیں مجھ ناقص کو جو کامل سمجھتے ہیں
وہ حسن ظن سے اپنا ہی سا میرا دل سمجھتے ہیں

سمجھتا ہے گنہ رندی کو تو اے زاہد خود بیں
اور ایسے زہد کو ہم کفر میں داخل سمجھتے ہیں

سمجھتا ہے غلط لیلیٰ کو لیلیٰ قیس دیوانہ
نظر والے تو لیلیٰ کو بھی اک محمل سمجھتے ہیں

سڑی دیوانہ سودائی جو چاہے سو کہے دنیا
حقیقت بیں مگر مجذوبؔ کو عاقل سمجھتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse