پلا ساقی بہار آئے نہ آئے
پلا ساقی بہار آئے نہ آئے
گھٹا پھر بار بار آئے نہ آئے
تجھے ہم دیکھنے آئیں گے سو بار
کوئی دیوانہ وار آئے نہ آئے
کہے جائیں گے درد دل ہم اپنا
کسی کو اعتبار آئے نہ آئے
وہ آ جائیں ادھر کھولے ہوئے بال
نسیم مشک بار آئے نہ آئے
تمہیں آرام سے سونا مبارک
مجھے شب بھر قرار آئے نہ آئے
ہوائے شوق میں اب اڑ چلے ہم
ہوائے کوئے یار آئے نہ آئے
ترے دل میں مسرت کے کھلیں پھول
مرے دل میں بہار آئے نہ آئے
جلیلؔ اب مے کشی کا لطف اٹھاؤ
پھر ابر نو بہار آئے نہ آئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |