پلنگ کوں چھوڑ خالی گود سیں جب اٹھ گیا میتا
پلنگ کوں چھوڑ خالی گود سیں جب اٹھ گیا میتا
چتر کاری لگی کھانے ہمن کوں گھر ہوا چیتا
بنائی بے نوائی کی جوں طرح سب سے چھڑے ہم نیں
تجھ اوروں کو لیا ہے ساتھ اپنے اک نہیں میتا
سرت کے تار ابجد ایک سر ہو مل کے سب بولے
کہ جس کوں گیان ہے اس جان کوں ہر تان ہے گیتا
جدائی کے زمانے کی سجن کیا زیادتی کہیے
کہ اس ظالم کی جو ہم پر گھڑی گزری سو جگ بیتا
مقرر جب کہ جاں بازوں میں اس کا ہو چکا مرنا
ہوا تب اس قدر خوش دل گویا عاشق نے جگ جیتا
لگا دل یار سیں تب اس کو کیا کام آبروؔ سیتی
کہ زخمی عشق کا پھر مانگ کر پانی نہیں پیتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |