پن چکی
نہر پر چل رہی ہے پن چکی
دھن کی پوری ہے کام کی پکی
بیٹھتی تو نہیں کبھی تھک کر
تیرے پہیے کو ہے سدا چکر
پیسنے میں لگی نہیں کچھ دیر
تو نے جھٹ پٹ لگا دیا اک ڈھیر
لوگ لے جائیں گے سمیٹ سمیٹ
تیرا آٹا بھرے گا کتنے پیٹ
بھر کے لاتے ہیں گاڑیوں میں اناج
شہر کے شہر ہیں ترے محتاج
تو بڑے کام کی ہے اے چکی!
کام کو کر رہی ہے طے چکی
ختم تیرا سفر نہیں ہوتا
نہیں ہوتا مگر نہیں ہوتا
پانی ہر وقت بہتا ہے دھل دھل
جو گھماتا ہے آ کے تیری کل
کیا تجھے چین ہی نہیں آتا
کام جب تک نبڑ نہیں جاتا
مینہ برستا ہو یا چلے آندھی
تو نے چلنے کی شرط ہے باندھی
تو بڑے کام کی ہے اے چکی!
مجھ کو بھاتی ہے تیری لے چکی!
علم سیکھو سبق پڑھو بچو
اور آگے چلو بڑھو بچو
کھیلنے کودنے کا مت لو نام
کام جب تک کہ ہو نہ جائے تمام
جب نبڑ جائے کام تب ہے مزہ
کھیلنے کھانے اور سونے کا
دل سے محنت کرو خوشی کے ساتھ
نہ کہ اکتا کے خامشی کے ساتھ
دیکھ لو چل رہی ہے پن چکی
دھن کی پوری ہے کام کی پکی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |