پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
نگاہیں بن گئیں خود جلوہ گاہیں
کہے مجھ سے نہ کوئی ضبط غم کو
ابھی منہ سے نکل جائیں گی آہیں
سلوک اپنا ہے ان کے نقش پا پر
یہی ہیں منزل عرفاں کی راہیں
انہیں دیکھیں وہ دیکھیں یا نہ دیکھیں
انہیں چاہیں وہ چاہیں یا نہ چاہیں
چلائے تھے جنہوں نے تیر دل پر
ہم آنکھوں میں لئے ہیں وہ نگاہیں
نتیجہ ہے یہ آہیں کھینچنے کا
ہمیں کھینچے لئے پھرتی ہیں آہیں
شرفؔ کس نے یہ ڈالی آنکھ میں آنکھ
نگاہوں سے نکل آئیں نگاہیں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |