پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو
پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو
اگرچہ میری صدا بھی صدا بہ صحرا ہو
جہاں تمہارا ہے ہوگا وہی جو تم چاہو
مجھے بھی چاہنے دو کچھ اگر تو پھر کیا ہو
جہان و اہل جہاں کو کسی سے کام نہیں
مرے قریب تو آؤ کہ تم بھی تنہا ہو
زمانہ مدفن ایام ہے خموش رہو
نہ جانے کون ہماری صدا کو سنتا ہو
بھرم کھلا ہے تو ایسے ہر اک کو دیکھتا ہوں
کہ جیسے میں نے کبھی آدمی نہ دیکھا ہو
ترا کرم ہے کہ میں تیرے دم سے جیتا ہوں
مرا نصیب کہ تو میرے دم سے رسوا ہو
ترے خیال میں گم ہو کے طے کئے میں نے
وہ مرحلے کہ جہاں موج آبلہ پا ہو
سزائے زیست قیامت سہی مگر ہم لوگ
وہ زندہ ہیں جنہیں ہر روز روز فردا ہو
دھڑکتے دل کی صدا بھی عجیب شے ہے ظفرؔ
کہ جیسے کوئی مرے ساتھ ساتھ چلتا ہو
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |