پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو

پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو
by ولی عزلت

پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو
جنوں کا دل میں چبھا خار دیکھیے کیا ہو

سب آشنا ہوئے اس کے بچھڑتے بیگانے
ہوئی ہے بے کسی اب یار دیکھیے کیا ہو

چمن میں باندھنے کو آشیانۂ بلبل
گلوں نے جمع کئے خار دیکھیے کیا ہو

ہوا ہے یہ دل دیوانہ قابل زنجیر
کھلے ہیں گیسوئے دلدار دیکھیے کیا ہو

وہ سرو قد کی محبت کا طوق جوں قمری
ہوا ہے میرے گلے ہار دیکھیے کیا ہو

وہ عزلتؔ اب مرا بوجھے گا غم کہ آرسی دیکھ
ہوا ہے اپنا گرفتار دیکھیے کیا ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse