پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی
پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی
آئینۂ وحشت میں تصویر نظر آئی
جب قید سے ہم چھوٹے تدبیر نظر آئی
جب پائے جنوں ٹوٹے زنجیر نظر آئی
اے مرگ رگ و پے کو دے مژدۂ سیرابی
زہرابۂ حرماں میں تاثیر نظر آئی
ہر حرف عمل نامہ کس شان سے بول اٹھا
تحریر کے پردے میں تقریر نظر آئی
طرف جگر و دل میں تھی یاس کی آبادی
ویرانے کے پہلو میں تعمیر نظر آئی
افسون کرم دیکھو انداز ستم دیکھو
ہر موج شکر خندہ شمشیر نظر آئی
دیوانگئ دل کا تھا ایک نیا عالم
کونین سے آزادی تسخیر نظر آئی
اس ہستیٔ وہمی نے اسرار یقیں کھولے
کیا خواب نظر آیا تعبیر نظر آئی
اندوہ وفا اول دل سوز نظر آیا
خاکستر دل آخر اکسیر نظر آئی
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |